*فاتح بیت المقدس*
*سلطان صلاح الدین ایوبی رحمہ ﷲ*
*قسط نمبر:* *4*
رات کا وقت تھا ناجی اپنے کمرے میں دو متعمد جونیئر کمانڈروں کے ساتھ بیٹھا شراب پی رھا تھا دو ناچنے والیاں ھلکی ھلکی موسیقی پر مستی میں ناگنوں کی طرح مسحور کن اداؤں سے رقص کر رھی تھی، انکے پاؤں میں گھنگروں نہیں تھے، انکے جسموں پر کپڑے صرف اس قدر تھے کہ ان کے ستر ڈھکے ھوے تھے اس رقص میں حمار کا تاثر تھا۔۔۔۔
دربان اندر آیا اور ناجی کے کان میں کچھ کہا ناجی جب شراب اور رقص کے نشے میں محو ھوتا تھا تو کوی اندر آنے کی جرات نہیں کر سکتا تھا، صرف ناجی کو معلوم تھا کہ وہ کونسا کام ھے جس کے لیے ناجی شراب و شباب کے محفل سے اٹھا کرتا ھے ورنہ وہ اندر آنے کی جرات نہیں کرتا تھا اسکی بات سنتے ھی ناجی باھر نکل گیا وھاں سوڈانی لباس میں ملبوس ایک اڈھیڑ عمر کا آدمی تھا اسکے ساتھ ایک جوان لڑکی تھی ناجی کو دیکھ کر وہ اٹھی،ناجی اسکے چہرے کی دلکشی اور اور قد کاٹھ دیکھ کر ٹھٹک گیا وہ عورتوں کا شکاری تھا اسے عورتیں صرف عیاشی کے لیے درکار نہیں تھی ان سے وہ اور بھی کئ کام لیا کرتا تھا جن میں سے ایک یہ تھا کہ وہ ان میں سے بہت ھی خوبصورت اور عیار لڑکیوں کے زریعے بڑے بڑے افسروں کو اپنی مٹھی میں رکھتا تھا اور ایک کام یہ بھی کہ وہ انھیں امیروں اور حکمرانوں کو بلیک میل کرنے کے استعمال کیا کرتا تھا اور ساتھ میں ان سے جاسوسی بھی کرالیا کرتا تھا، جس طرح قصاب جانور کو دیکھ کر بتاتا ھے کہ اسکا گوشت کتنا ھے اس طرح ناجی بھی لڑکی کو دیکھ کر بتاتا کہ یہ لڑکی کس کام کے لیے موزوں ھے لڑکیوں کے بیوپاری اور بردہ فروش اکثر مال ناجی کے پاس ھی لایا کرتے تھے۔
یہ آدمی بھی ایسے ھی بیوپاریوں میں سے ھی لگتا تھا لڑکی کے مطلق اس نے بتایا کہ لڑکی تجربہ کار ھے ناچ بھی سکتی ھے اور پتھر کو زبان کے میٹھے پن کی وجہ سے پانی میں تبدیل بھی کر سکتی ھے ناجی نے اسکا تفصیلی انٹرویو لیا وہ اس فن کا ماھر تھا اس نے راۓ قائم کی کہ جس کام کے لیے وہ اس لڑکی کو تیار کر رھا ھے تھوڑے سے ٹرینگ کے بعد یہ لڑکی اس کام کے لیے موزوں ھوگی،
بیوپاری قیمت وصول کر کہ چلاگیا ناجی اس لڑکی کو اپنے کمرے میں لیکر چلا گیا جہاں اسکے ساتھی رقص اور شراب سے دل بہلا رھے تھے ، اس نے لڑکی کو نچانے کے لیے کہا ، اور جب لڑکی نے اپنا چغہ اتار کر اپنے جسم کو دو بل دیئے تو ناجی اور اسکے ساتھی تڑپ اٹھے پہلے نچانے والیوں کے رنگ پیلے پڑ گیے کیونکہ ان کی قیمت کم ھو گی تھی ناجی نے اس وقت محفل برخاست کردی ، اور لڑکی کو پاس بٹھا کر سب کو باھر نکال دیا لڑکی سے نام پوچھا تو اس نے زکوئ بتایا ، ناجی نے اس سے کہا،
" زکوئ تم کو یہاں لانے والے نے بتایا ھے کہ تم پتھر کو پانی میں تبدیل کر سکتی ھوں میں تمھارا یہ کمال دیکھنا چاھتا ھوں"
" وہ پتھر کون ھے " زکوئ نے سوال کیا
" نیا امیر مصر"
ناجی نے کہا وہ سالار اعظم بھی ھے"
" سلطان صلاح الدین ایوبی"
زکوئ نے پوچھا
" ھاں اگر تم اسکو پانی میں تبدیل کردو تو میں اسکے وزن جتنا سونا تمھارے قدموں میں رکھ دونگا،"
وہ شراب تو پیتا ھوگا " زکوئ نے پوچھا
نہیں شراب ناچ گانا تفریح سے وہ اتنی ھی نفرت کرتا ھے جتنی ایک مسلمان خنزیر سے کرتا ھے" ناجی نے کہا
" میں نے سنا تھا آپکے پاس تو لڑکیوں کا ایک طلسم ھے جو نیل کی روانی کو روک لیتا ھے تو کیا وہ طلسم ناکام ھوا۔۔؟" زکوئ نے پوچھا
" میں نے ابھی تک انکو آزمایا نہیں ھے یہ کام تم کر سکتی ھوں میں تم کو سلطان کی عادتوں کے بارے میں بتا دیتا ھوں
" ناجی نے کہ
"کیا آپ اسے زھر دینا چاھتے ھے"
زکوی نے پوچھا
" نہیں ابھی نہیں میری اسکے ساتھ کوی دشمنی نہیں میں بس یہ چاھتا ھوں کہ وہ ایک بار کسی تم جیسی لڑکی کے جال میں پھنس جاے پھر میں اسے اپنے پاس بیٹھ کر شراب پلا سکوں اگر اسکو قتل کرنا مقصود تھا تو میں یہ کام حشیشن سے آسانی کے ساتھ کر سکتا تھا " ناجی نے جواب دیا۔۔۔
" یعنی آپ سلطان سے دشمنی نہیں دوستی کرنا چاھتے ھوں"
زکوئ نے کہا اتنا برجستہ جملہ سن کر ناجی لڑکی کو چند لمحے غور سے دیکھتا رھا لڑکی اسکے توقع سے زیادہ ذھین تھی۔
" ھاں زکوئ" ناجی نے اسکے نرم و ملائم بالوں پر ھاتھ پھیرتے ھوے کہا میں اسکے ساتھ دوستی کرنا چاھتا ھوں ایسی دوستی کہ وہ میرا ھمنوا اور ھم پیالہ بن جاے آگے میں جانتا ھوں کہ مجھے اس سے کیا کام لینا ھے " ناجی نے کہا اور زرا سوچ کر بولا " لیکن میں تمھیں یہ بھی بتا دو کہ ایک جادو سلطان کے ھاتھوں میں بھی ھے اگر تمھارے حسن پر اسکے ھاتھ کا جادو چل گیا تو میں تمھیں زندہ نہیں چھوڑوں گا اگر تم نے مجھے دھوکہ دیا تو تم ایک دن سے زیادہ زندہ نہیں رہ سکو گی
صلاح الدین تم کو موت سے بچا نہیں سکے گا تمھاری زندگی اور موت میرے ہاتھوں میں ھے
جاری ھے