*فاتح بیت المقدس*
*سلطان صلاح الدین ایوبی رحمہ ﷲ*
*قسط نمبر۔* *5*
جب زکوئ سلطان صلاح الدین ایوبی کے خیمے میں پہنچی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
تمھاری زندگی اور موت میرے ہاتھوں میں ھے تم مجھے دھوکہ نہیں دے سکو گی ، اس لیئے میں نے تمھارے ساتھ کھل کر بات کی ھے ورنہ میرے حثیت اور رتبے کا انسان ایک پیشہ ور لڑکی سے پہلی ملاقات میں ایسی باتیں نہیں کرتا "
یہ آپکو آنے والا وقت بتاے گا کہ کون کس کو دھوکہ دیتا ھے زکوئ نے کہا " مجھے یہ بتاۓ کہ میری سلطان تک رسائ کیسی ھوگی"
" میں اسے ایک جشن میں بلا رھا ھوں، ناجی نےکہا اور اسی رات میں ھی آپکو اسیکے خیمے میں داخل کردونگا۔ میں نے تمھیں اسی مقصد کے لیے بلایا ھے"
باقی میں سنبھال لونگی " زکوئ نے کہا
وہ رات گزر گئ پھر اور کئ راتیں گزر گی،
سلطان صلاح الدین ایوبی انتظامی اور فوجی کی نئ بھرتی میں اتنا مصروف تھا کہ ناجی کی دعوت قبول کرنے کا وقت نہیں نکال سکا علی بن سفیان نے سلطان صلاح الدین ایوبی کو ناجی کے مطابق جو رپورٹ دی تھی اس نے سلطان کو پریشان کردیا تھا ۔ سلطان نے علی سے کہا
" اس کا مطلب یہ ھے کہ ناجی صلیبیوں سے بھی زیادہ حطرناک ھے یہ سانپ ھے جیسے مصر کی امارات آستین میں پال رھی ھے"
علی بن سفیان نے ناجی کی تحزیب کاری کی تفصیل بتانی شروع کردی کہ ناجی نے کس طرح بڑے بڑے عہدیداروں کو ہاتھ میں لیا اور انتظامیہ میں من مانی کرتا رھا۔ اور کہا
"اور جس سوڈانی سپاہ کا وہ سپہ سالار ھے وہ ھماری بجاۓ ناجی کی وفادار ھے کیا آپ اسکا کوی علاج سوچ سکتے ھے"
" صرف سوچ ھی نہیں سکتا بلکہ علاج شروع بھی کر چکا ھوں، مصر سے جو سپاہ بھرتی کیئے جا رھے ھیں وہ سوڈانی باڈی گارڈز میں گڈ مڈ کردونگا پھر یہ فوج نہ سوڈانی ھوگی اور نہ مصری ، ناجی کی یہ طاقت بکھر کر ھماری فوج میں جذب ھوجاے گی۔ ناجی کو میں اسکے اصل ٹھکانے پر لیں آونگا۔"
سلطان صلاح الدین ایوبی نے کہا
" اور میں یہ وثوق سے کہہ سکتا ھوں کہ ناجی نےصلیبیوں کے ساتھ بھی گٹھ جوڑ رکھا ھے علی بن سفیان نے کہا آپ ملت اسلامیہ کو ایک مضبوط مرکز پر لاکر اسلام کو وسعت دینا چاھتے ھے مگر ناجی آپکے خوابوں کو دیوانے کا خواب بنا رھا ھے"
تم اس سلسلے میں کیا کر رھے ھوں۔" سلطان صلاح الدین ایوبی نے کہا
" یہ مجھ پر چھوڑ دیں" علی نے کہا میں جو کرونگا وہ آپکو ساتھ ساتھ بتاتا رھونگا آپ مطمیئن رھیں میں نے اسکے گرد جاسوسوں کی ایسی دیوار میں چن دیا ھے جس کے آنکھ بھی ھے کان بھی اور یہ دیوار متحرک ھے۔ یوں سمجھ لیں کہ میں نے اسکو اپنے جاسوسی کے قلعے میں قید کرلیا ھے"
سلطان صلاح الدین ایوبی کو علی بن سفیان پر اس قدر بھروسہ تھا کہ اس نے علی سے اسکے درپردہ کاروائ کی تفصیل نہ پوچھی، علی نے سلطان سے پوچھا" معلوم ھوا ھے وہ آپکو جشن پر بلانا چاھتا ھے اگر یہ ٹھیک بات ھے تو اسکی دعوت اس وقت قبول کرلیں جب میں آپکو کہونگا "
سلطان اٹھا اور اپنے ھاتھ پیچھے کر کہ ٹہلنے لگا اسکی آہ نکلی وہ رک گیا اور بولا " بن سفیان ۔۔!! زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ھے بے مقصد زندگی سے بہتر نہیں کہ انسان پیدا ھوتے ھی مر جاے۔؟ کھبی کھبی یہ بات دماغ میں آتی ھے کہ وہ لوگ کتنے خوش نصیب ھے جن کی قومی حس مردہ ھوچکی ھوتی ھے اور جن کا کوی کردار نہیں ھوتا بڑے مزے سے جیتے ھے اور اپنے وقت پر مر جاتے ھے"
وہ بد نصیب ھے امیر محترم " علی بن سفیان نے کہا
" ھاں بن سفیان میں جب انھیں خوش نصیب کہتا ھوں تو پتہ نہیں کون میرے کانوں میں یہ بات ڈال لیتا ھے کہ ایسا ہرگز نہیں ہے مگر سوچتا ھوں کہ اگر ھم نے تاریح کا دھارا اس موڑ پر نہ بدلہ تو ملت اسلامیہ صحراؤں وادیوں میں گم ھو جاے گا ملت کی خلافت تین حصوں میں تسیم ھوگی ھے امیر من مانی کر رھے ھیں اور صلیبیوں کا آلہ کار بن رھے ھیں مجھے اس بات کا ڈر بھی ھے کہ اگر مسلمان زندہ بھی رھے تو وہ ھمشہ صلیبیوں کے غلام اور آلہ کار بنے گے وہ اسی پر خوش ھونگے کہ وہ زندہ ھے مگر قوم کی حثیت سے وہ مردہ ھونگے زرا نقشہ دیکھوں علی۔۔۔! آدھی صدی میں ھماری سلطنت کا نقشہ کتنا سکڑ کر رہ گیا ھے وہ خاموش ھوگیا اور ٹہلنے لگا اور پھر سر جھٹک کر علی کو دیکھنے لگا
" جب تباھی اپنے اندر سے تو اسے روکنا محال ھوتا ھے اگر ھمارے خلافتوں اور امارتوں کا یہی حال رھا تو صلیبیوں کو ھم پر حملہ کرنے کی ضرورت پیش نہیں آے گی،،
وہ آگ جس میں ھم اپنا ایمان اپنا کردار اپنی قومیت جلا رھے ھے اس میں صلیبی آھستہ آھستہ تیل ڈالتے رھیگے، انکی سازشیں ھمیں آپس میں لڑاتی رھے گی، میں شاید اپنا عزم پورا نہ کروسکوں۔ میں شاید صلیبیوں سے شکست بھی کھاجاو لیکن میں قوم کے نام ایک وصیت چھوڑنا چاھتا ھوں وہ یہ ھے کہ کسی غیر مسلم پر کھبی بھروسہ نہیں کرنا، انکے خلاف لڑنا ھے تو لڑ کر مر جانا ، کسی غیر مسلم کے ساتھ کوئی سمجھوتہ کوئی معاہدہ دہ نہ کرنا"
" آپکا لہجہ بتا رھا ھے کہ جیسے آپ اپنے عزم سے مایوس ھوگیے ھے" علی بن سفیان نے کہا
" مایوس نھی جذباتی۔۔۔۔ علی۔۔۔
میرا ایک حکم متعلقہ شعبہ تک پہنچا دو بھرتی تیز کردو اور کوشش کرو کہ فوج کے لیے ایسے آدمی زیادہ سے زیادہ بھرتی کرو جنکو جنگ و جدل کا پہلے سے تجربہ ھوں۔ھمارے پاس اتنی لمبی تربیت کا وقت نہیں ، بھرتی ھونے والوں کے لیے مسلمان ھونا لازمی قرار دو، اور تم اپنے لیے زہن نشین کردو کہ ایسے جاسوسوں کو دستہ تیار کرو جو دشمن کے علاقے میں جا کر جاسوسی بھی کریں۔ اور شب خون بھی مارے یہ جانبازوں کا دستہ ھوگا ، انھیں خصوصی تربیت دو ، ان میں یہ صفات پیدا کرو کہ وہ اونٹ کی طرح صحرا میں زیادہ سے زیادہ عرصہ پیاس برداشت کر سکے۔ انکی نظریں عقاب کی طرح تیز ھوں۔ ان میں صحرائ لومڑی کی مکاری ھوں اور وہ دشمن پر چیتے کی طرح جھپٹنے کی مہارت طاقت کے مالک ھوں ان میں شراب اور حشیش کی عادت نہ ھوں اور عورت کے لیے وہ برف کی طرح یخ ھوں ،، بھرتی تیز کرادو
علی سفیان۔۔۔۔۔۔۔۔اور یاد رکھو
میں ھجوم کا قائل نہیں ہوں ، مجھے لڑنے والوں کی ضرورت ھے خواہ تعداد تھوڑی ھوں ، ان میں قومی جذبہ ھوں اور وہ میرے عزم کو سمجھتے ھوں ، کسی کے دل میں یہ شبہ نہ ھو کہ انہیں کیوں لڑایا جا رھا ھے،،
..........جاری ہے